Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

پاکستان: بزرگ افراد کے لئے بدترین ملک.....

جہانزیب ‘والدین کی اکلوتی اولاد ، مڈل کلاس فیملی سے تعلق ہونے کے باوجود بڑے لاڈ پیار سے پلا ۔بچپن سے کب لڑکپن اور پھر جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا، جہانزیب تو کیا اس کے والدین کو بھی خبر نہ ہوئی ۔والد صاحب اب بیگم کے ساتھ ، ریٹائرڈ زندگی گزار رہے ہیں۔خیر سے جہانزیب بھی اچھی نوکری پر اپنے قدم جما چکا ہے۔ اب والدین خصوصاً والدہ کو اپنے بیٹے کے لئے، ایک عدد دلہن درکار ہے۔ دلہن کی تلاش کے بعد‘ شادی دھوم دھام سے کر دی جاتی ہے۔ کوئی ایک آدھ سال اچھا گزر ہی جاتا ہے پھر گھر میں وہی روایتی،نوک جھونک شروع ہو جاتی ہے۔ نوک جھونک،
لڑائی جھگڑے کا روپ دھارنے کے بعد، نفرت کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔

 والدین سے بدسلوکیاں شروع ہو جاتی ہے۔ ماں بیچاری عارضہ قلب سے دنیا فانی سے کوچ کر جاتی ہے جبکہ والد کو جہانزیب اولڈ ہومز چھوڑ آتا ہے۔ یہ واقعہ مجھے آج لکھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ میری نظروں سے ایک رپورٹ گزری جس میں پاکستان کو بزرگ افراد کے حوالے سے چھٹا بد ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔لیجئے ہمارے لئے ایک اور اعزاز۔ گلوبل ایچ واچ انڈیکس 2014 ء کے مطابق بزرگ افراد کے لیے‘ بدترین ملک ایک مرتبہ پھر افغانستان کو قرار دیا گیا ہے جبکہ پاکستان اس سلسلے میں چھٹا بدترین ملک ہے جبکہ بہترین ملک ناروے قرار پایا ہے ۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2050 ء تک مشرقی یورپ کے قریباً تمام ممالک کی 30 فیصد آبادی‘ بزرگ افراد پر مشتمل ہوگی۔ یہ انڈیکس ضعیف افراد کے معاشی اور معاشرتی حالات کی بنیاد پر تیار کیا جاتا ہے ۔ بزرگوں کے لیے بہترین ملک کے طور پر‘ ناروے نے اپنے ہمسایہ
ملک‘ سویڈن کی جگہ لی ہے جو اس سال دوسرے نمبر پر رہا ہے ۔

 تیسرے نمبر پر سوئٹزرلینڈ‘چوتھے پر کینیڈا اور پانچویں پر جرمنی ہے ۔اس فہرست میں شامل دس بہترین ممالک میں سے چھ مغربی یورپ‘دو شمالی امریکہ اور ایک ایک ایشیا اور آسٹریلیا کے براعظموں میں واقع ہیں۔اس رپورٹ میںکل96 ممالک کو آمدن کے تحفظ‘ صحتِ عامہ‘ صلاحیت و قابلیت اور معاشرتی کردار کی بنیاد پر جانچا گیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق بزرگ افراد کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے حکومتوں کے ساتھ ساتھ‘ عوام کو بھی اپنے بزرگ افراد کے بارے میں اندازِ فکر تبدیل کرنے اور انہیں ٹائم دینے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان جیسا ملک ‘جہاں پہلے ہی غربت نے مستقل ڈیرے ڈال رکھے ہوں اور 58 فیصد آبادی خوراک کی کمی کا شکار ہو۔ صحت کی سہولیات ایسی ہوں کہ 32 فیصد بچوں کا وزن ‘پیدائش کے وقت اتنہائی کم ہوتا ہو اور ان بچوں کی اکثریت پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی‘ موت کی آغوش میں چلی جاتی ہو۔ 

عالمی ادارہ صحت کو بھی اس صورت حال پر تشویش لاحق ہو۔ پولیو‘ گھمبیر مسئلہ بن چکا ہو۔ اوپر سے ایک اوررپورٹ میں‘ پاکستان کو بزرگ افراد کے حوالے سے چھٹا بد ترین ملک قرار دینا‘ کوئی نیک شگون نہیں۔ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کہیںجہانزیب جیسے کردار ‘ ہر گھر میں تو نہیں پائے جاتے۔اگر ایسا ہے تو ہمیں فوری طور پر اپنی اصلاح کرنا ہو گی تاکہ ہم ملک و قوم کی مزید بدنامی کا باعث نہ بنیں۔  ٭

Post a Comment

0 Comments